شیر اور عقاب کی جنگ – جنگل کے حکمران کا فیصلہ
جنگل میں ہلچل مچی ہوئی تھی۔ ہر جانور اور پرندہ میدان کے گرد جمع تھا کیونکہ آج ایک بڑا فیصلہ ہونا تھا – جنگل کا اگلا حکمران کون ہوگا؟ دو سب سے طاقتور حریف آمنے سامنے تھے:
- شیر – جنگل کے جانوروں کا مقبول ترین لیڈر، بہادری اور طاقت کا نشان۔
- عقاب – پرندوں کا فخر، تیز نظر، شاندار رفتار اور ہوا کا بادشاہ۔
دونوں میں فیصلہ کن جنگ طے پا چکی تھی، اور ہاتھی کو منصف مقرر کیا گیا تھا۔ شرط یہ تھی کہ جو بھی ہار مانے گا، وہی جنگل کا اگلا بادشاہ ہوگا!
میدان جنگ – شیر اور عقاب آمنے سامنے
پورا جنگل سانس روکے انتظار کر رہا تھا۔ جیسے ہی ہاتھی نے اشارہ دیا، شیر ایک زوردار دھاڑ کے ساتھ جھپٹا اور عقاب کی طرف پنجہ بڑھایا، لیکن عقاب ہوا میں بلند ہو گیا۔
بندر اونچی آواز میں چلایا:
"واہ بھائی، یہ تو شروع میں ہی ہارڈ موڈ آن ہو گیا!"
عقاب نے اوپر سے تیزی سے جھپٹ کر شیر کے کندھے پر وار کیا۔ شیر غصے سے دھاڑا اور ایک زوردار چھلانگ لگائی، لیکن عقاب نے ہوشیاری سے راستہ بدل لیا۔
جنگ جاری رہی، اور 15 منٹ کے بعد دونوں تھکنے لگے۔ ہاتھی نے میدان میں آ کر اعلان کیا:
"پانچ منٹ کا وقفہ! دونوں کو آرام کرنے دیا جائے!"
وقفہ – مشورے اور حکمت عملی
عقاب کیمپ میں:
- عقاب کے اردگرد مختلف پرندے آ گئے۔
- باز: "دیکھو بھائی، اوپر سے حملے کرو، زیادہ نیچے مت آنا!"
- طوطا: "ارے عقاب بھائی، کوئی ڈرنک چاہیے؟"
- کبوتر: "پیار محبت سے بھی بات کر سکتے ہو، کیوں نہ شیر کو دوستی کی آفر دے دو؟"
شیر کیمپ میں:
- ہاتھی: "شیر بھائی، سوچ سمجھ کر کھیلنا، بس طاقت پر بھروسہ نہ کرنا!"
- لومڑی (مسکراتے ہوئے): "چالاکی کا بھی استعمال کرو، یہ بس طاقت کی جنگ نہیں!"
- خرگوش: "میری مانیں تو پیچھے سے بھاگ جاؤ، جان ہے تو جہان ہے!"
شیر نے غصے سے خرگوش کی طرف دیکھا، اور خرگوش فوراً چھپ گیا۔
فیصلہ کن جنگ – سب کی نظریں میدان پر!
پانچ منٹ بعد دونوں دوبارہ آمنے سامنے تھے۔ عقاب نے پہلی چال چلی، اوپر سے جھپٹا اور شیر کی آنکھ کے قریب ایک تیز وار کیا۔ شیر نے غصے سے دھاڑ کر زمین پر پنجہ مارا، لیکن عقاب نے دوبارہ اوپر پرواز کر لی۔
مینڈک چلایا: "ارے بھائی، یہ تو چھپن چھپائی کھیل رہے ہیں!"
عقاب نے اپنی پوری رفتار سے شیر پر ایک اور حملہ کیا، لیکن جیسے ہی وہ نیچے آیا، شیر نے چالاکی سے مردہ ہونے کا بہانہ کیا۔ عقاب کو لگا کہ شیر تھک چکا ہے، وہ نیچے آ کر قریب ہوا۔ لیکن جیسے ہی وہ قریب آیا، شیر بجلی کی رفتار سے اٹھا اور اسے پنجے میں جکڑ لیا!
پورے جنگل میں سناٹا چھا گیا۔
ہاتھی نے بلند آواز میں کہا:
"عقاب، کیا تم ہار مانتے ہو؟"
عقاب نے ایک لمحے کے لیے خاموشی اختیار کی، پھر اپنی تیز چونچ سے شیر کی آنکھ پر وار کر دیا! شیر ایک لمحے کے لیے چکرا گیا، اس کی گرفت کمزور ہوئی، اور اسی لمحے عقاب جھپٹ کر فضا میں بلند ہو گیا۔
اب سب کو انتظار تھا کہ کون جیتا؟
حقیقی لیڈر کون؟ غیر متوقع فیصلہ!
ہاتھی نے جنگل میں اعلان کیا:
"یہ مقابلہ طاقت، ہنر اور حکمت کا تھا۔ عقاب نے بہادری دکھائی، شیر نے دلیری، لیکن... اب ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا!"
عقاب آسمان سے نیچے اترا، اور سب حیران رہ گئے جب اس نے کہا:
"یہ جنگل زمین پر ہے، اور میرا اصل مقام آسمان میں ہے۔ میں جنگل کا بادشاہ نہیں بننا چاہتا، کیونکہ حکومت صرف طاقت سے نہیں، انصاف سے چلتی ہے!"
پورے جنگل میں خاموشی چھا گئی۔ سب حیران تھے کہ جیتنے کے بعد بھی عقاب نے حکمرانی کیوں ٹھکرا دی؟
ہاتھی نے سب جانوروں اور پرندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:
"اب ہمیں جنگل کے مستقبل کے لیے ایک نیا نظام بنانا ہوگا، جہاں سب کی رائے لی جائے اور فیصلے انصاف سے ہوں!"
شیر نے عقاب کی طرف دیکھا اور سر جھکا کر عزت دی، اور عقاب نے بھی سر ہلایا۔ یہ ایک تاریخی لمحہ تھا – جنگل میں انصاف اور عقل کی جیت ہوئی تھی، طاقت کی نہیں!
سبق آموز پیغام
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ:
- طاقت اور جنگ کبھی بھی بہترین حل نہیں ہوتیں، اصل حکمرانی عقل اور انصاف سے چلتی ہے۔
- حقیقی لیڈر وہ ہوتا ہے جو اپنی خواہشات سے بالاتر ہو کر فیصلے کرے۔
- حکومت کا حق صرف طاقتور ہونے پر نہیں، بلکہ دانشمندی اور دیانت پر ہوتا ہے۔
- لیڈر ہمیشہ وہ نہیں ہوتا جو جیتے، بلکہ وہ ہوتا ہے جو سب کے لیے بہتر سوچے۔
Comments
Post a Comment